پاکستان کا زرعی شعبہ ملکی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، آلو سب سے اہم فصلوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان کی آب و ہوا متنوع اور زراعت کے لیے سازگار ہے، جو بہت سی مختلف فصلوں کی کاشت کی اجازت دیتی ہے۔ آلو ایک مکمل خوراک ہے اور دوسری فصلوں کی نسبت فی ایکڑ زیادہ آمدنی دیتی ہے۔ یہ ساحل سے لے کر پہاڑوں تک پورے ملک میں اگائی جاتی ہے جس کی دو فصلیں پنجاب میں اور ایک پہاڑی علاقوں میں ہوتی ہے۔ آلو پوری دنیا میں سب سے عام کھانے کی چیز ہے اور مارکیٹ میں اس کی مانگ ہمیشہ رہتی ہے۔
پاکستانی آلو اپنی خوبصورتی اور رنگت کی وجہ سے دبئی جیسی بین الاقوامی منڈیوں میں کافی مانگ میں ہیں۔ تاہم، پاکستانی آلو کے برآمد کنندگان کو اب بھی اپنی تجارت کے لیے منہ کی بات پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور آن لائن مرئیت کو بڑھانے کے لیے اپنی مارکیٹنگ کی حکمت عملی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ مارکیٹنگ کی جدید تکنیکوں کو اپنانے سے پاکستان کو آلو کی برآمدات بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ دنیا میں آلو کی 200 سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں، لیکن پاکستان میں ان میں سے چند ایک ہی اگائی جاتی ہیں۔ نئی اقسام کی ترقی سے مختلف قسم کی بین الاقوامی مانگ کو پورا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پاکستان میں آلو کی کاشت کے لیے بہترین مٹی اور موسمی حالات ہیں اور یہ ایک ممکنہ خلا ہے جسے پاکستان دنیا بھر میں آلو کی برآمدات بڑھانے کے لیے پر کر سکتا ہے۔ تاہم، زرعی شعبے کو جدید اور بہتر کاشتکاری کے طریقوں کو اپنانا چاہیے۔ شرح خواندگی طویل عرصے سے پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ ثابت ہوئی ہے جس سے ملک کی ترقی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ تعلیم یافتہ کسان آسانی سے عالمی منڈی تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی مصنوعات مناسب قیمتوں پر فروخت کر سکتے ہیں۔ اوکاڑہ، دیپالپور، ساہیوال، پتوکی، پاکپتن، عارف والا، ڈسکہ، قصور اور چنیوٹ پاکستان میں آلو کی کاشت میں سرفہرست شہر سمجھے جاتے ہیں۔
واجد حسین شاہ